3 دسمبر 2025 - 14:56
لبرل نظام جان پر نزع کا عالم طاری ہے، صدر فن لینڈ

فن لینڈ کے صدر الیگزنڈر اسٹب (Alexander Stubb ) نے خبردار کیا ہے کہ دنیا مغرب، مشرق اور عالمی جنوب کے درمیان مقابلے کے مرحلے سے گذر رہی ہے اور اس صورت حال نے ترقی پذیر ممالک کو طاقتور بنا دیا ہے اور لبرل نظام مر رہا ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || امریکی میگزین فارن افئیرز کے مطابق، الیگزینڈر اسٹب نے خبردار کیا ہے کہ "لبرل نظام (Liberal Order) جو دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد وجود میں آیا، اب نزع کا عالم طاری ہے۔"

لبرل نظام جان پر نزع کا عالم طاری ہے، صدر فن لینڈ

اسٹب نے ـ جن کا ملک روس کے ساتھ سرحد رکھتا ہے اور وہ بیک وقت نیٹو اور یورپی یونین کا رکن ہے، ـ فارن افیئرز میں شائع ہونے والے اس مضمون میں اعلان کیا کہ دنیا اس وقت ان تین قطبوں کے درمیان مقابلے کی گواہ ہے: "عالمی مغرب، عالمی مشرق اور عالمی جنوب۔"

فن لینڈ کے صدر، جن کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، نے موجودہ بین الاقوامی تبدیلیوں اور عالمی طاقتوں کے درمیان مقابلے کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا۔

لبرل نظام جان پر نزع کا عالم طاری ہے، صدر فن لینڈ

اسٹب نے لکھا: "ہم ایک نئی بے ترتیبی اور بدنظمی کی نئی دنیا میں رہ رہے ہیں۔ لبرل اور [دوسری عالمی جنگ کے فاتحین کے بنے ہوئے] قانون پر مبنی نظام جو دوسری عالمی جنگ کے بعد وجود میں آیا، اب مر رہا ہے۔ کثیرالجہتی تعاون کی جگہ کثیر القطبی مقابلے نے لے لی ہے۔ موقع پرستانہ معاملات کو بین الاقوامی قوانین کے دفاع سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔"

لبرل نظام جان پر نزع کا عالم طاری ہے، صدر فن لینڈ

اسٹب، جو جنگ میں یوکرین کے کٹر حامی رہے ہیں، کچھ مہینے پہلے زور دے کر کہہ چکے ہیں کہ فن لینڈ کو سیاسی سطح پر روس کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لئے "ذہنی طور پر تیار" ہونا چاہئے؛ اور اب انھوں نے کہا ہے کہ ماسکو سے رابطے کا منظر نامہ یوکرین جنگ کے خاتمے اور تعلقات کی بحالی پر بحث و مباحثوں کی مجموعی پیشرفت پر منحصر ہے۔

فن لینڈ کے صدر نے فارن افئیرز میگزین میں اعلان کیا کہ دنیا میں "عالمی مغرب، عالمی مشرق اور عالمی جنوب" کے درمیان ایک سہ طرفہ تصادم نمودار ہو رہا ہے۔

ان کی عالمی قُطبوں کی تقسیم، ان تین اضلاع کی طرف اشارہ کرتی ہے:

1۔ امریکہ اور مغرب

2- چین اور روس

4۔ ترقی پذیر ممالک

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha